نئے سی جے آئی جسٹس بوبڈے کو بڑے چیلنجوں کا سامنا

Jabri Irfan

جسٹس شرد اَروند بوبڈے (ایس اے بوبڈے) کو سبکدوش جسٹس رنجن گوگوئی کی جگہ صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے آج صبح 47 ویں چیف جسٹس آف انڈیا کے طور پر عہدہ کا حلف دلایا۔ نئے سی جے آئی روایتی کمرہ عدالت کے ماحول سے کہیں آگے بھی دیکھنے والے جج کی حیثیت سے معروف ہیں۔ وہ مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹلیجنس )، سوشل میڈیا اور نہایت عصری ٹکنالوجیز کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں۔ 24 اپریل 1956 کو ناگپور، مہاراشٹرا کی پیدائش والے جسٹس بوبڈے اپنی فیملی میں چوتھی نسل کے وکیل مگر پہلی نسل والے جج ہیں۔ 

جسٹس بوبڈے ممبئی بار سے تعلق رکھنے والے آٹھویں سی جے آئی بنے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جج بننے کا خاص مقصد انصاف کرنا ہے، جس کیلئے کاغذی کیس فائلوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ آپ کو ایسی ماڈرن ٹکنالوجیز بھی بروئے کار لانا چاہئے جو سسٹم میں آسانی پیدا کرے۔ وہ فوٹوگرافی اور موٹر بائیکس میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ ایسے شخص ہیں جو ” صرف کام اور کچھ تفریح نہیں “ کے نظریہ کو مسترد کرتے ہیں۔ 

جسٹس بوبڈے ایسے وقت نئے سی جے آئی بنے ہیں جب کہ بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی کی متنازع اراضی کے ملکیت کیس پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی زیرقیادت پانچ رکنی دستوری بنچ کے 0 کے مقابل 5 کے اکثریتی سپریم کورٹ فیصلے کے باوجود مسلم فریق غیرمطمئن ہے اور فیصلے پر نظرثانی کی عرضی ( مرافعہ ) داخل کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ یہی نہیں چند روز قبل ہی عدالت عظمیٰ نے رافیل معاملت میں وزیراعظم نریندر مودی پر متنازع ریمارک سے متعلق راہول گاندھی کے خلاف میناکشی لیکھی ایم پی کے مقدمہ میں فیصلہ سنایا۔ کیرالا کی مشہور سبری ملا مندر میں خواتین کے بلاتخصیص داخلے کا متنازع معاملہ ابھی باقی ہے، اسے تین رکنی بنچ سے برتر بنچ کو منتقل کیا جاچکا ہے۔ 

چیف جسٹس بوبڈے کو تقریباً دیڑھ سالہ میعاد مل رہی ہے۔ بہت جلد سپریم کورٹ کو قومی شہریت (ترمیمی) بل سے متعلق عرضیوں سے نمٹنا پڑسکتا ہے۔ کشمیر میں سیاسی قائدین کی 5 اگست سے لگاتار محروسی نظربندی کا معاملہ بھی زور پکڑے گا۔ آگے انھیں یکساں سیول کوڈ، تنخواہ کا یکساں دن، ایک ملک ایک الیکشن جیسے حساس اور متنازع موضوعات ہی ملنے والے ہیں۔ مختصر یہ کہ چیف جسٹس بوبڈے کی قابلیت، دور اندیشی، فکر و نظر کا بھرپور امتحان والا ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس بوبڈے کی میعاد نے اعلیٰ ترین عدلیہ کی تاریخ میں بعض نہایت متنازع لمحات دیکھے ہیں، جس کی شروعات جنوری 2018 میں اُس وقت کے سی جے آئی دیپک مشرا کے بعض اقدامات کے خلاف جسٹس بوبڈے کے چار ساتھی ججوں کی پریس کانفرنس سے ہوئی۔ اور حالیہ عرصے میں اُن کے پیشرو گوگوئی کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات عائد ہوئے تھے۔ جسٹس بوبڈے نے ان تنازعات کے بارے میں کبھی میڈیا میں بات نہیں کی، حالانکہ وہ جسٹس گوگوئی کو کلین چٹ دینے والے تین ججوں کے پیانل کے سربراہ رہے۔ اب دیکھنا ہے نئے سی جے آئی کی سپریم کورٹ کے امیج کی بحالی کیلئے کیا مساعی رہتی ہے، جو خاص طور پر ان کے دو قریبی پیشرو جسٹس گوگوئی اور جسٹس مشرا کو گھیرنے والے تنازعات سے ماند پڑی ہے؟
٭٭٭

Find Out More:

Related Articles: