کورونا وائرس ۔ لاک ڈاون ۔ سخت عمل ضروری
کورونا وائرس سے بچاو کے سلسلہ میں مرکزی حکومت نے اتوار کو صبح 7 بجے سے رات 9 بجے تک جنتا کرفیو لاگو کیا جسے ملک کی بیشتر ریاستوں نے 31 مارچ تک بھرپور لاک ڈاون میں تبدیل کردیا ہے۔ مرکز نے پیر کی رات فیصلہ کیا کہ ملک کے تمام 107 ایمگریشن چیک پوائنٹس پر پابندی عائد کی جارہی ہے جو عملاً ملک کی سرحد کی مکمل ناکہ بندی ہے۔ یہ بہت اچھا اقدام ہے کیونکہ ابھی تک ہندوستان میں جو کوئی بھی کورونا کیس پائے گئے وہ بیرون ملک سے آنے والوں کی وجہ سے ہی منتقل ہوئے ہیں۔ اس لئے کم از کم ہفتہ دو ہفتے کیلئے ملک کی سرحد کو پوری طرح سیل کرنا ضروری ہے۔
اندرون ملک 30 ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں نے 31 مارچ تک لاک ڈاون کا نفاذ شروع کردیا ہے۔ سب سے پہلے اعلان کرنے والوں میں تلنگانہ ریاست شامل ہے۔ دارالحکومت تلنگانہ حیدرآباد میں لاک ڈاون پر کامیابی سے عمل کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹ کیا کہ قومی سطح پر جائزہ لیں تو کئی لوگ لاک ڈاون پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں۔ انھیں صورتحال کی سنگینی سے واقف کرانا ضروری ہے۔ اور جہاں کہیں سختی کی ضرورت ہو سختی برتی جائے۔
یہ وبائی مرض عالمی سطح پر 15,000 اموات کا سبب بن چکا ہے جبکہ 3,50,000 متاثرین ہیں۔ ہندوستان میں تادم تحریر 468 مریض ہیں جبکہ 9 اموات پیش آئی ہیں۔ اس اعتبار سے انڈیا کورونا کی تباہی سے ابھی تک محفوظ ہے۔ تاہم، ہندوستان کی 130 کروڑ کی آبادی اور بڑا حصہ ناخواندہ ، غریب اور معمولی بستیوں میں رہتا ہے۔ اس لئے ایک مرتبہ صورتحال بے قابو ہوگئی تو پھر ہمارے ملک کیلئے کسی نیوکلیر بم سے کم نہ ہوگی۔ اس لئے اوپر والے کا شکر ادا کرتے ہوئے جو جو احتیاطی تدابیر طبی ماہرین، ڈاکٹرس اور متاثرہ ملکوں سے معلوم ہورہے ہیں، ان پر اچھی طرح عمل کیا جائے۔
مرکزی اور ریاستی و دیگر حکومتوں نے 31 مارچ کی حد رکھتے ہوئے پابندیاں لاگو کی ہیں۔ خدا خیر کرے کہ اس ہفتے عشرے میں صورتحال بہتر ہوجائے۔ روز مرہ کی کمائی پر انحصار کرنے والوں اور غریب خاندانوں کا موجودہ طور پر سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔ جتنے زیادہ دن تک پابندیاں عائد رہیں گی، افلاس بڑھتا جائے گا جو حکومتوں کیلئے مصیبت پر مصیبت کے مانند ہوگا۔ ہندوستانی معیشت پہلے ہی مودی حکومت کے نامعقول اقدامات سے مشکلات سے دوچار ہے۔ بیروزگاری عروج پر ہے۔ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود فوائد عوام کو منتقل نہیں کئے جارہے ہیں۔ لاک ڈاون کے دوران ضروری اشیاءکے بیوپاری استحصال کرنے پر آمادہ ہیں۔ ان حالات میں کورونا کی وبا پر کنٹرول اور لاک ڈاون کی برخاستگی ہی سب کے مفاد میں ہوں گے۔
٭٭٭