حکومت کی کاوشوں اور اس کے دعووں سے قطع نظر ملک کی جملہ گھریلو پیداوار میں مسلسل گراوٹ درج کی جا رہی ہے ۔
حکومت کی جانب سے اپریل ۔ جون سہ ماہی کیلئے جو اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں ان کے مطابق جملہ گھریلو پیداوار گذشتہ
سات سال میں سب سے کم ہوکر محض 5 فیصد رہ گئی ہے ۔ اس سے چھ سات سال قبل جی ڈی پی کی شرح سب سے کم 4.9 فیصد
ریکارڈ کی گئی تھی ۔ ملک میں معاشی انحطاط کے اندیشے مسلسل ظاہر کئے جا رہے ہیں ۔ کئی شعبہ جات بری طرح متاثر ہوئے
ہیں۔ ماہرین معاشیات اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسلسل حکومت کو اس سلسلہ میں توجہ دلائی جا رہی ہے تاہم حکومت
کے جو اقدامات معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے ہیں وہ توقعات یا ضرورت سے کافی کم دکھائی دیتے ہیں۔
جو اعداد و شمار اب حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے ہیں ان کے مطابق جی ڈی پی کی شرح گذشتہ سات سال میں سب سے
کم ہوکر 5 فیصد رہ گئی ہے ۔ ان اعداد و شمار سے وہ تشویش درست ثابت ہوئی ہے جو مختلف گوشوں کی جانب سے اب تک ظاہر
کی جا رہی تھی ۔ جو اطلاعات ہیں ان کے مطابق مینو فیکچرنگ کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اس میں بہت زیادہ انحطاط
محسوس کیا جا رہا ہے ۔ اس کی شرح ترقی صرف 0.6 فیصد درج کی گئی ہے ۔ آج جاری کردہ ڈاٹا میں جو بات سامنے آئی ہے اس
کے مطابق صرف کانکنی کا شعبہ ایسا ہے جس میں قدرے بہتر پیشرفت دکھائی گئی ہے ۔ اس شعبہ نے دوسروں کی بہ نسبت زیادہ
رفتار سے ترقی کی ہے ۔ تاہم مینوفیکچرنگ کے شعبہ کی جو صورتحال ہے وہ زیادہ تشویشناک دکھائی دیتی ہے
مرکزی حکومت کیلئے ضروری ہے کہ وہ معیشت کو سدھارنے پر فوری توجہ کرے ۔ معیشت کو سدھارنے کیلئے جز وقتی یا
عارضی اقدامات کافی نہیں ہوسکتے ۔ حکومت کو اس کیلئے جامع منصوبہ بند اقدامات کرنے ہونگے ۔ اس کیلئے ماہرین معاشیات
کے مشوروں کو اور ان کے تجربات کو بروئے کار لانا ہوگا ۔ مسلسل پانچ تا چھ سہ ماہی تک پیداوار اور جی ڈی پی میں گراوٹ
معیشت کیلئے اچھی علامت نہیں کہی جاسکتی اور اس کے نتیجہ میں معاشی انحطاط کے جو اندیشے ہیں وہ مزید تقویت پاتے ہیں
اس سے پہلے کہ صورتحال مزید قابو سے باہر ہوجائے اور ملک کی معیشت اور بازاروں کو مزید کوئی نقصان پہونچے حکومت کو
حرکت میں آتے ہوئے ساری صورتحال کو بہتر بنانے اور ملک کے بازاروں میں اعتماد پیدا کرنے کے اقدامات کرنے ہونگے