ہنستے مسکراتے رہئے

Jabri Irfan

میں نے لڑکپن میں کہیں پڑھا تھا اور اب کم از کم تین دہوں کی زندگی کے ذاتی تجربے کے بعد تصدیق کرسکتا ہوں کہ شہری ہو کہ دیہی علاقہ کسی بھی فرد کو اپنے یا اپنی فیملی کے روایتی مسائل پر ہمیشہ متفکر نہیں رہنا چاہئے کیوں کہ اس سے مسئلے حل ہوجانے کا امکان کم بلکہ صحت خراب ہوجانے کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے۔ میری بات کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کو بے فکری کی زندگی گزارنا چاہئے۔ ایسا ہرگز نہیں۔ میرا ماننا ہے کہ زندگی میں اعتدال پسندی بہترین طریقہ ہے۔ آپ نہ کبھی حد سے زیادہ فکرمند ہوجائیں، نہ ہی بے حس بنیں۔ 

ہمیشہ متفکر رہنے والے افراد اَدھیڑ عمر میں صحت کے کئی مسائل سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ اس طرح وہ نہ اپنا کچھ بھلا کرپاتے ہیں، نہ دیگر لوگ ان کی صحبت میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کی سماجی زندگی عملی طور پر محدود ہونے لگتی ہے اور وہ اداسی کی پرچھائی معلوم ہونے لگتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ زندگی میں مسائل کا سامنا تو یقینی طور پر ہوگا، کسی کو کم کسی کو زیادہ، یہ سب اپنے اپنے کرم پر منحصر ہے۔ ہم جتنا جلد سمجھ جائیں کہ اعتدال اور قناعت فکروں سے پاک پرسکون زندگی کا راز ہے، ہمارے لیے اتنا ہی اچھا رہے گا۔ جب یہ احساس ہوجائے گا تو آدمی ہو کہ عورت ان کے چہرے پر مسکراہٹ اور ہنسی زیادہ نظر آنے لگے گی اور یقینا وہ زیادہ صحت مند اور مثبت زندگی گزارنے لگیں گے۔

ہنستے مسکراتے رہنے کی بات پر مجھے ایک لطیفہ یاد آرہا ہے کہ کوئی کامیڈین اپنے پیشے میں اس حد تک ڈوب چکا تھا کہ وہ زندگی میں لازمی طور پر پیش آنے والے غم کے مرحلوں میں تمیز بھول چکا تھا۔ ایک مرتبہ اس کے گھرانے میں کسی کا انتقال ہوا، جس کی بنا گھر کے پاس پڑوسی، رشتے دار وغیرہ جمع ہوئے۔ وہاں سے گزرنے والے کسی شناسا نے جب رک کر کامیڈین سے بھیڑ جمع ہونے کی وجہ دریافت کی، تب موصوف نے ”ہنستے“ ہوئے جواب دیا، ”میری دادی کا انتقال ہوا ہے“۔ ہے نا عجیب بات؟ 

چنانچہ آدمی کو زندگی میں غم اور خوشی کے موقعوں کی حس ہونا لازمی ہے، ورنہ اسے ذہنی طور پر کمزور اور ’خلاف معمول‘ قرار دینا پڑے گا۔ یہ دو موقعوں سے ہٹ کر زندگی کا زیادہ تر حصہ نارمل ہوتا ہے، نہ خوشی منانے کا اور نہ غمگین ہونے کا۔ اسی مرحلے میں آدمی کو زندگی کی سختی کو اپنے حواس پر، اپنے دماغ پر مسلط نہیں کرلینا چاہئے کیوں کہ اس سے صرف نقصان ہی ہوگا۔ آدمی کے لیے اپنی روزمرہ کی زندگی میں ہنسا مسکرانا بے حد مفید ہے۔ کوئی غیرشادی شدہ ہوں تو وہ اپنے افراد خاندان کے علاوہ فرینڈز کے ساتھ ہلکا پھلکا وقت گزا سکتے ہیں، جب کہ شادی شدہ افراد کے لیے ان کی اپنی فیملی بڑی حوصلہ بخش ہوتی ہے، وہ اپنے افراد خاندان کے علاوہ دوست احباب کے ساتھ مل کر بھی خوشی محسوس کرسکتے ہیں۔ لہٰذا، ہنستے مسکراتے رہئے، صحت مند رہئے، زندگی کا لطف اٹھائیے۔

Find Out More:

Related Articles: