ونیش پھوگت نے قازقستان میں جاری ورلڈ ریسلنگ چمپئن شپ میں چہارشنبہ کو سکنڈ ریپاشاز گراونڈ میں سارہ این ہلڈربرانت کو شکست دے دی اور اس کے ساتھ اسٹار انڈیا ریسلر نے 2020 ٹوکیو اولمپکس میں بھارت کے لیے 53 کیوگرام مقابلوں میں ایک مقام حاصل کرلیا ہے۔ اولمپکس میں تمغہ جیتنے کے معاملے میں بھارت کی سب سے بڑی امید ونیش نے ورلڈ سلور میڈلسٹ اور عالمی نمبر ایک سارہ کو 8-2 سے شکست فاش دے کر ٹوکیو میں اپنے لیے مقام پکا کرلیا۔ اس جیت کے ساتھ ونیش برونز میڈل کے مقابلے تک پہنچ چکی ہے جہاں وہ یونان کی ماریا پریوولراکی سے مسابقت کریں گی۔ قبل ازیں صبح میں 25 سالہ بھارتی اسٹار نے فرسٹ ریپاشاز راونڈ میں بلاہنیا کو 5-0 سے پچھاڑ دیا جب کہ وہ منگل کو
خطابی دوڑ سے باہر ہوگئی تھی۔
دریں اثناءپوجا دھنڈا ایسے مرحلے تک پہنچ گئی کہ وہ دو ورلڈ چمپئن شپ میڈلز جیتنے والی ملک کی واحد ریسلر بن سکتی ہے۔ پوجا نے دنیش کے بعد انڈین کیمپ کی خوشی بڑھاتے ہوئے 59 کیلوگرام زمرہ کے سیمی فائنلز میں رسائی حاصل کی، جو نان اولمپک کیٹگری ہے۔ پوجا جس نے بداپسٹ کے 2018ءعالمی مقابلوں میں برونز جیتا تھا، جاپان کی یوزوکا ایناکاکی کے خلاف 0-5 سے پچھڑ جانے کے بعد غیرمعمولی واپسی کی۔ وہ میچ میں واپس ہوئی لیکن پھر بھی 4-7 سے پیچھے تھی۔ وہاں سے بھارتی ریسلر نے سنسنی خیز سرعت دکھائی، جاپانی کے نیچے سے پھسلتے ہوئے اس کے پیچھے جاکر اسے پچھاڑ دیا۔ محض 40 سکنڈ باقی رہ گئے تھے اور پوجا پھر بھی اسکور میں پیچھے ہی تھی لیکن جلد ہی چار پوائنٹ والا داو مارا اور سبقت حاصل کرلی، اور پھر اسے برقرار رکھتے ہوئے سیمی فائنلز تک اپنی رسائی کو یقینی بنایا۔ پوجا نے اپنے پری کوارٹر فائنل میں تکنیکی برتری کے ذریعے بیلاروس کی کتسیارائنا ہنکر کو شکست دی تھی اور اب روسی لیوبوف اوچاروا کا سامنا کریں گی، جو 2017 یورپین چمپئن ہے۔ پوجا گزشتہ سال بداپسٹ میں ورلڈ میڈل جیتنے والی صرف چوتھی بھارتی بنی تھی اور اب دو تمغے جیتنے والی اولین ریسلر بن سکتی ہے۔
ونیش کے لیے سی ڈبلیو جی اور ایشین گیمز میں گولڈ میڈلز کے ساتھ شاندار کریئر رہا ہے، لیکن ورلڈ چمپئن شپ میں ان کی تین کوششوں میں کسی کا بھی پوڈیم پر اختتام نہیں ہوا۔ اب اپنے چوتھے عالمی مقابلوں میں وہ اپنے اولین میڈل سے ایک جیت دور ہے اور ان کی راہ میں گریک ریسلر ماریا حائل ہے۔ دنیش نے کہا: ”میں خوشی اور اطمینان کی سانس ملی ہے کہ میں ٹوکیو جارہی ہوں لیکن ابھی محنت ختم نہیں ہوئی ہے۔ مجھے میڈل کا مقابلہ کھیلنا ہے اور میں اس موقع کو گنوانا نہیں چاہتی ہوں۔“