ایک دور تھا جب روٹی ، کپڑا اور مکان کو مہذب سماج میں انسان کی بنیادی ضرورتیں قرار دیا جاتا تھا۔ میں سمجھتا ہوں آج کے تیزی سے بدلتے زمانے میں برقی یا الیکٹریسٹی کو بھی بنیادی ضرورتوں میں شامل کرنا ہوگا کیوں کہ شہروں سے لے کر دیہات تک ہر کسی کو برقی کی ضرورت لاحق ہوگئی ہے۔ اس لئے روٹی، کپڑا اور مکان کے ساتھ جو حکومت برقی کی سربراہی کو نہ صرف یقینی بنائے بلکہ اسے عوام پر بوجھ بننے سے روکے، وہ قابل ستائش ہے۔ چنانچہ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کا اپنی ریاست میں 200 یونٹس تک مفت برقی فراہم کرنے کا اعلان واقعی مستحسن اقدام ہے۔
دہلی میں متواتر پانچویں سال برقی شرحوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ کجریوال نے جمعرات کو اعلان کیا کہ دہلی میں رہنے والوں کو 200 یونٹس الیکٹریسٹی کی کھپت تک اپنے برقی بلوں کے لیے کوئی ادائیگی نہیں کرنا پڑے گا، یعنی ان کو دو سو یونٹس تک مکمل سبسیڈی حاصل ہوگی۔ 201 تا 401 یونٹس الیکٹریسٹی کی کھپت پر ریاستی حکومت کی طرف سے بدستور 50 فی صد پاور سبسیڈی جاری رہے گی۔ قبل ازیں دہلی کے پاور ریگولیٹر ڈی ای آر سی نے جاریہ مالی سال کے لیے نئے الیکٹریسٹی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے فکسڈ چارجس کو 84 فی صد تک گھٹا دیا تھا۔
چیف منسٹر کجریوال کے اقدام کو اپوزیشن پارٹیاں اور نقاد انتخابی شعبدہ بازی قرار دے سکتے ہیں کیوں کہ برسراقتدار عام آدمی پارٹی کو آنے والے سال کے اوائل تازہ اسمبلی انتخابات کا سامنا ہے۔ بے شک،عوام کے لیے مفت برقی کے اقدام کو انتخابات سے جوڑا جاسکتا ہے، لیکن کم از کم الیکشن کے پیش نظر حکومتیں عوامی مفاد کے اقدامات کرنے لگیں تو بھی عام سماج کا بھلا ہی ہوگا۔ ہندوستان میں کئی ریاستی حکومتیں حتیٰ کہ مرکزی حکومت کا ٹریک ریکارڈ ایسا ہے کہ وہ چناو سے قبل کے اپنے انتخابی وعدے برسراقتدار آنے کے بعد یکسر فراموش کرجاتے ہیں اور پھر اگلے الیکشن سے قبل بھی عوامی مفاد میں کوئی ٹھوس اقدام نہیں کرتے بلکہ پیسہ اور طاقت کے بل پر انتخابات جیتنے کوشاں رہتے ہیں۔