ہندوستان کے خاص طور پر بڑے شہروں میں گاڑیوں کی بہتات کے سبب فضائی آلودگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ بڑی وجہ موجودہ طور پر رہائشی علاقوں کے قریب کارخانوں اور فیکٹریوں کا وجود ہے۔ چند دہے قبل جب کارخانے اور فیکٹریاں قائم کی گئی تھیں تو وہ شہری اور رہائشی علاقوں سے دور مضافات میں تھیں لیکن جیسے جیسے شہری حدود وسعت پارہے ہیں، آبادی کے لیے فضائی آلودگی کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے۔
فضائی آلودگی کے معاملے میں قومی دارالحکومت دہلی تک بچا ہوا نہیں ہے بلکہ وہاں ملک کی سب سے تشویشناک صورتحال ہے کیونکہ حد نگاہ سال کے اکثر موقعوں پر درکار قدر سے کمتر ہوجاتی ہے اور کئی بار سڑکوں پر گاڑیوں میں جانے والوں کو مشکل پیش آتی ہے بلکہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹس کو ملتوی یا منسوخ تک کرنا پڑتا ہے۔ دہلی میں فضائی آلودگی کی بڑی وجہ پڑوس میں پنجاب اور ہریانہ کی فیکٹریاں ہیں جہاں سے آلودہ دھواں دہلی کی طرف آتا ہے۔ حکومتوں کے مابین اس مسئلے پر کئی بار بات چیت ہوئی لیکن کوئی حل برآمد نہ ہوسکا۔
شاید اسی صورتحال کے پیش نظر اروند کجریوال زیر قیادت حکومت دہلی نے تقریباً دو سال قبل میٹرو سٹی میں گاڑیوں کی آمدورفت کے معاملے میں Odd and Even (طاق اور جفت) اسکیم متعارف کرائی تھی۔ اس کے تحت نمبر پلیٹ میں اختتام پر 1، 3، 5، 7، 9 نمبر والی گاڑیاں ایک روز چلا کریں گی اور دوسرے روز 0، 2، 4، 6، 8 نمبر والی گاڑیوں کو موقع دیا جائے گا۔ یہ بظاہر اچھی اسکیم ہے کیوں کہ سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد یکایک آدھی ہوجائے گی لیکن عملی طور پر اس میں بہت دشواریاں ہیں۔ امیر لوگوں کے پاس طاق اور جفت نمبر والی گاڑیاں بہ یک ہوسکتی ہیں، اس لیے اُن کی سرگرمی میں تو کوئی فرق نہیں آئے گا مگر عام شہریوں کے پاس شاید ہی ایک سے زائد گاڑی ہوتی ہے۔ لہٰذا، اُن کو ہر دوسرے روز اپنی گاڑی استعمال کرنے سے روک دینا دستوری طور پر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا۔
اس پورے پس منظر میں اب الیکٹرک کاریں عام آدمی کی دسترس میں آنے لگ بھگ تیار ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب سڑکوں پر عام شہریوں کے پاس الیکٹرک کاریں ہوا کریں گی۔ تازہ ترین خبر ہے کہ ایران نے بھی الیکٹرک کاریں تیار کرلئے ہیں اور مختلف ماڈلس آزمائے جارہے ہیں۔ مینوفیکچررس نے صدر حسن روحانی کو الیکٹرک کار کے ٹرائل رائیڈ سے محظوظ ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔ انڈیا بھی ٹکنالوجی کے اعتبار سے کسی بھی ترقی پذیر ملک سے پیچھے نہیں ہے۔ اس لیے کچھ مشکل نہیں کہ ہندوستان میں بھی جلد ہی الیکٹرک کاروں کا چلن عام ہوجائے گا۔ اس سے کم از کم شہری علاقوں میں گاڑیوں کی وجہ سے فضائی آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اس کے بعد اگر رہائشی علاقوں سے قریب ہوچکے فیکٹریوں کو دور کے مقامات کو منتقل کرنے کا کام ممکن ہوجائے تو فضائی آلودگی کا مسئلہ بڑی حد تک ختم ہوجائے گا۔