آرٹیفیشل انٹلیجنس ۔ مصنوعی ذہانت

Jabri Irfan

آج کل سائنسی علوم میں تیزی سے ابھرتا شعبہ آرٹیفیشل انٹلیجنس (اے آئی) یا مصنوعی ذہانت ہے، جو انسانوں کی نیچرل انٹلیجنس یعنی فطری ذہانت کے برعکس ہے۔ آئیے، اس کے بارے میں چند تکنیکی پہلووں اور مثالوں کے ذریعے جانکاری حاصل کرتے ہیں۔ کمپیوٹر سائنس میں اے آئی کو بعض اوقات مشین انٹلیجنس کہتے ہیں۔ اے آئی کی تشریح ”انٹلی جنٹ ایجنٹس“ کے علمی شعبہ کے طور پر کی گئی ہے، یعنی ایسا کوئی آلہ یا مشین جو اپنے ماحول کو تاڑ کر ایسے اقدام کرتا ہے جو اس کے مقاصد کی کامیابی سے تکمیل کا امکان بڑھاتا ہے۔ عام بول چال میں ”آرٹیفیشل انٹلیجنس“ کی اصطلاح کا اکثروبیشتر استعمال مشینوں (یا کمپیوٹرس) کی تشریح کیلئے کیا گیا ہے، جو ایسے معروف کاموں کی نقل کرتے ہیں جن کو انسان صرف اپنے ذہن سے منسوب کرتے ہیں، جیسے ”سیکھنا“ اور ”مسئلہ کو حل کرنا“۔

چونکہ مشینوں کی قابلیت مسلسل بڑھتی جارہی ہے، اس لئے وہ کام جن کیلئے ”انٹلیجنس“ کی ضرورت سمجھی جاتی ہے، اے آئی کی تشریح سے اکثر حذف کئے جارہے ہیں، جسے اے آئی کا اثر کہا جاتا ہے۔ ٹیسلرز تھیورم میں طنز کے طور پر کہا گیا ہے کہ اے آئی وہ سب کچھ ہے جو ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔“ مثال کے طور پر آنکھوں کی نشانی کی پہچان کو اکثر اے آئی سمجھی جانے والی چیزوں میں شامل نہیں کیا جاتا ہے، جس کی وجہ شاید اس کا معمول کی ٹکنالوجی بن جانا ہے۔ عمومی طور پر اے آئی زمرہ کے تحت مشین کی عصری قابلیتوں میں انسان کی بات کو کامیابی سے سمجھنا، شاطرانہ کھیلوں کے سسٹم میں اعلیٰ ترین سطح پر مسابقت کرنا (جیسے شطرنج یا چیس)، خوداختیاری طور پر کار چلانا، ملٹری کا نقلی ماحول بنانا، وغیرہ۔

آرٹیفیشل انٹلیجنس کی ابتداء1956 میں درسی شعبہ کے طور پر ہوئی، اور تب سے یہ کئی مدارج طے کرچکی ہے، جس میں مایوسی سے بھی گزرنا پڑا، فنڈ کی قلت ہوئی، پھر نئے انداز سے کوششیں ہوئیں، کامیابی ملی اور فنڈ دوبارہ ملنے لگا۔ اس کی زیادہ تر تاریخ میں اے آئی ریسرچ کو دو ذیلی شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو اکثر ایک دوسرے سے ربط میں ناکام ہوئے ہیں۔ یہ ذیلی شعبے تکنیکی وجوہات پر مبنی ہیں، جیسے مخصوص مقاصد (مثال : روبوٹکس یا مشین لرننگ)، مخصوص چیزوں کا استعمال (لاجک یا آرٹیفیشل نیورل نٹ ورکس)، یا گہرے فلسفیانہ اختلافات۔ ذیلی شعبے سماجی عوامل پر بھی مبنی رہے ہیں (مخصوص ادارے یا مخصوص محققین کی سعی)۔

آرٹیفیشل انٹلیجنس کے روایتی مسائل (یا مقاصد) میں توجیہہ یا استدلال پیش کرنا، پلاننگ، لرننگ، نیچرل لینگویج پروسسنگ، ادراک یا شعور، وغیرہ شامل ہیں۔ جنرل انٹلیجنس اس شعبے کے طویل میعادی مقاصد میں سے ہے۔ اے آئی کا شعبہ کمپیوٹر سائنس، انفرمیشن انجینئرنگ، ریاضی، نفسیات، لسانیات، فلسفہ، اور کئی دیگر شعبوں سے استفادہ کرتا ہے۔ اس شعبہ کی بنیاد یہ مفروضہ پر ہوئی کہ انسانی ذہانت کی اس قدر ٹھیک ٹھیک تشریج کی جاسکتی ہے کہ اس کی نقل کیلئے کوئی مشین بنائی جاسکتی ہے۔ بعض لوگ اے آئی کو بلاروک ٹوک آگے بڑھاتے جائیں تو انسانیت کیلئے خطرہ بھی سمجھتے ہیں۔ دیگر کا ماننا ہے کہ اے آئی ، ٹکنالوجی کے سابقہ انقلابات کے برعکس بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا جوکھم پیدا کرے گی۔ تاہم، 21 ویں صدی میں اے آئی تکنیک ٹکنالوجی انڈسٹری کا لازمی حصہ بن چکی ہے، کمپیوٹر سائنس، سافٹ ویئر انجینئرنگ اور آپریشنس ریسرچ میں کئی چیلنج بھرے مسائل کو حل کرنے میں مدد کررہی ہے۔
٭٭٭

Find Out More:

Related Articles: