آرٹیفیشل انٹلیجنس کیلئے ضابطہ و قانون کی ضرورت
’گوگل‘ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سندر پچائی نے آرٹیفیشل انٹلیجنس (مصنوعی ذہانت) کو باضابطہ بنانے کیلئے متوازن طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے برسلز (بلجیم) میں قائم ادارہ میں خطاب کے دوران یورپی سامعین کو بتایا کہ اس ٹکنالوجی سے بے شک کئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور ہورہے ہیں لیکن یہ ”منفی اثرات“ بھی رکھتی ہے۔ سندر پچائی کے ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب کہ دنیا بھر میں قانون ساز اور حکومتیں سنجیدگی سے غور کررہی ہیں کہ اے آئی کو استعمال کرنے پر کس طرح حدیں قائم کی جائیں۔
سندر پچائی نے کہا کہ اے آئی یا مصنوعی ذہانت بڑے فوائد کے مواقع فراہم کرتی ہے،لیکن انھوں نے آرٹیفیشل انٹلیجنس کے امکانی منفی پہلووں کے تعلق سے تشویش بھی ظاہر کی، اور ایک مثال پیش کی کہ چہرہ کی شناخت سے متعلق ٹکنالوجی میں اے آئی کا رول ہے جسے لاپتہ لوگوں کو ڈھونڈنے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اس ٹکنالوجی کا ”غلط مقاصد“ کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کی انھوں نے صراحت نہیں کی۔ بہرحال گوگل کمپنی نے 2018 میں عہد کیا تھا کہ اے آئی کا استعمال ہتھیاروں، بین الاقوامی قواعد کی خلاف ورزی کرنے والی نگرانی یا انسانی حقوق کے خلاف کاموں سے متعلق اطلاقات یا اپلیکیشنس میں نہیں کرے گی۔
آرٹیفیشل انٹلیجنس (اے آئی) دراصل کمپیوٹر سائنس کی وسیع تر شاخ ہے جس کا تعلق ایسے اسمارٹ مشین تیار کرنے سے ہے جو وہ کام انجام دینے کی قابل ہوتے ہیں جس کیلئے بالعموم انسانی ذہانت درکار ہوتی ہے۔ اے آئی بین شعبہ جاتی سائنس ہے جس میں کئی طرح سے کام کرسکتے ہیں، لیکن مشین لرننگ اور ڈیپ لرننگ میں پیش رفت ٹکنالوجی انڈسٹری کے عملاً ہر شعبہ میں مثالی تبدیلی لارہی ہے۔ اے آئی کا اطلاق کئی شعبوں میں کیا جاسکتا ہے جیسے ہیلت کیئر، آٹوموٹیو (موٹر وہیکلس)، فینانس اینڈ اکنامکس، سائبر سکیورٹی، گورنمنٹ، قانون سے متعلق شعبے، ویڈیو گیمز، ملٹری، ہاسپٹالٹی، آڈٹ، اڈورٹائزنگ، آرٹ وغیرہ۔
ہیلت کیئر یا نگہداشت صحت میں اے آئی کا استعمال اکثر زمرہ بندی (کلاسیفکیشن) کیلئے کیا جاتا ہے، آیا کوئی سی ٹی اسکان یا ای کے جی کے ابتدائی تجزیہ کو خودکار بنایا جائے یا عوامی صحت کے ضمن میں بڑے جوکھم والے مریضوں کی شناخت کی جائے۔ اس شعبے میں اطلاقات تیزی سے وسعت پارہے ہیں۔ مثال کے طور اے آئی کا اطلاق خوراک سے متعلق اونچے لاگتی مسئلہ کیلئے کیا جارہا ہے، جہاں تحقیق پر معلوم ہوا کہ اے آئی 16 بلین ڈالر کی بچت کرسکتی ہے۔ 2016 میں کیلی فورنیا میں روایت شکن تحقیقی جائزے نے پایا کہ اے آئی کی مدد سے تیار کئے گئے ریاضی کے فارمولا نے عضو کے مسائل والے مریضوں کو دیئے جانے والے ڈرگس (ادویات) کی ٹھیک ٹھیک خوراک کو درستگی سے بتا دیا۔اس طرح آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈاکٹروں کی اعانت کررہی ہے۔
سائبرسکیورٹی ایک اور شعبہ ہے جس میں آرٹیفیشل انٹلیجنس اہم رول ادا کررہی ہے۔ سائبرسکیورٹی کے میدان کو مختلف اقسام کے بڑے پیمانے پر ہیکنگ حملوں کی شکل میں نمایاں چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ایسے حملوں سے کمپنیوں اور آرگنائزیشنس کو تمام نوعیت کا نقصان ہوسکتا ہے اور یہ بزنس میں کئی بلین ڈالر کے نقصان کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ آرٹیفیشل انٹلیجنس اور نیچرل لینگویج پروسیسنگ (این ایل پی) کو سکیورٹی کمپنیاں استعمال کرنے لگی ہیں، مثلاً سکیورٹی انفرمیشن اینڈ ایونٹ مینجمنٹ (ایس آئی ای ایم) نوعیت کے تدارک والے اقدامات۔ اس طرح کے حل جتنے عصری ہوں گے اے آئی اور این ایل پی کو استعمال کرتے ہوئے نٹ ورکس کے ڈیٹا کو خودبخود زیادہ جوکھم اور کم جوکھم کے زمرہ میں ڈال سکتے ہیں۔ اس سے سکیورٹی ٹیموں کو ان حملوں پر توجہ دینے میں مدد ملتی ہے جو کمپنی کو واقعی نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ اس طرح ڈینائل آف سرویس (ڈی او ایس)، مالویئر اور دیگر حملوں کے شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔
٭٭٭